ہم نشیں اب مری تنہائی کی تنہائی ہے
ہم نشیں اب مری تنہائی کی تنہائی ہے
اب شب و روز میں حد درجہ شناسائی ہے
تجھ سے ملنے کی خوشی ہے نہ بچھڑنے کا الم
زندگی مجھ کو یہ کس موڑ پہ لے آئی ہے
ہر قدم آئنہ دیوانہ ہوا جاتا ہے
ہر جگہ کس کا یہ عکس رخ زیبائی ہے
آج پھر زخم مرے دل کا لہو روتا ہے
آج پھر ان کی گلی ہو کے صبا آئی ہے
چاہئے چشم فسوں گر کو شہادت کتنی
ذرہ ذرہ مری وحشت کا تماشائی ہے
اپنے پندار میں محصور ہے ہر ایک قمرؔ
اپنے ہی در پہ شب و روز جبیں سائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.