ہم نشیں ضد نہ کر احوال بتانے کے لئے
ہم نشیں ضد نہ کر احوال بتانے کے لئے
غم چھپانے کے لئے ہے کہ سنانے کے لئے
دل ملا سینہ ملا جسم ملا جان ملی
داغ کھانے کے لئے رنج اٹھانے کے لئے
دور ہی سے وہ مجھے دیکھ کر ان کا کہنا
پھر یہ حضرت چلے آتے ہیں ستانے کے لئے
امتحاں عشق و ہوس کا ہے کل اس محفل میں
رقعے اب بٹتے ہیں جاں بازوں کے آنے کے لئے
چاہئے تھا ترے عشاق کو دل دو ملتے
اک تجھے دینے کو اک ناز اٹھانے کے لئے
عہد فرہاد ہوا ہم سے تو پہلے ورنہ
جاتے کمبخت کا ہم ہاتھ بٹانے کے لئے
یہی بہتر ہے کہ چپکا رہوں جھگڑا چک جائے
ورنہ باتیں ہیں بہت بات بڑھانے کے لئے
ہوش سے کیوں نہ ہو پیاری مجھے یہ بے ہوشی
آئے تو لخلخلۂ زلف سنگھانے کے لئے
کر دیا عشق نے ہر شخص سے بد ظن مجھ کو
اب کسے بھیجوں وہاں ان کو بلانے کے لئے
اے دل اس کو بھی ہے در پردہ محبت تیری
ستم و جور ہیں غیروں کو دکھانے کے لئے
ہم سے عاشق کی محبت نہیں دیکھی جاتی
اس نے یہ عذر نکالا ہے نہ آنے کے لئے
چھوڑ کر وعظ کرو بادہ فروشی واعظ
پیشہ بہتیرے ہیں دنیا میں کمانے کے لئے
فائدہ اور تو کچھ چرخ ستم گر سے نہیں
یہ حسینوں کو ہے بیداد سکھانے کے لئے
گھر سے کس بے خودیٔ شوق میں نکلا ہے خیالؔ
اپنے روٹھے ہوئے دلبر کو منانے کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.