ہم نے آنکھ سے دیکھا کتنے سورج نکلے ڈوب گئے
ہم نے آنکھ سے دیکھا کتنے سورج نکلے ڈوب گئے
لیکن تاروں سے پوچھو کب نکلے چمکے ڈوب گئے
دو سائے پہلے آکاش تلے ساحل پر بیٹھے تھے
لہروں نے لپٹانا چاہا اور بے چارے ڈوب گئے
پیڑوں پر جو نام لکھے تھے وہ تو اب بھی باقی ہیں
لیکن جتنے بھی تالاب میں پتھر پھینکے ڈوب گئے
اونچے گھر آکاش چھپا کر اپنے آپ پہ نازاں ہیں
چاروں اور کھلے آکاش کے سورج پیچھے ڈوب گئے
اب تو ہمیں اک شعر کا ہونا بھی نا ممکن لگتا ہے
اب تو دن کی نیلی جھیل میں رات کے تارے ڈوب گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.