ہم نے اے دوست رفاقت سے بھلا کیا پایا
ہم نے اے دوست رفاقت سے بھلا کیا پایا
جوئے بے آب ہے تو میں شجر بے سایہ
درد جو عقل کے اسراف سے بچ رہتا ہے
عشق کے قحط زدوں کا ہے وہی سرمایا
دیدہ و دل سے گزرتا ہے کوئی شخص اکثر
جیسے آہوئے رمیدہ کا گریزاں سایا
کل فقط گیسوئے برہم تھے نشان تشویش
آج دیکھا تو انہیں اور پریشاں پایا
حسن سے جب بھی چھڑا معرکۂ دیدہ و دل
خود مرا عشق مرے مد مقابل آیا
میں ہوں خود اپنی ہی خاکستر جاں میں مدفون
دفن ہو جیسے خرابے میں کوئی سرمایا
- کتاب : Hikayat-e-ne (Pg. 65)
- Author : Rais Amrohvi
- مطبع : Rais Acadami, Garden Est, krachis (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.