ہم نے چاہا تھا جنہیں شوق سے ارمانوں سے
ہم نے چاہا تھا جنہیں شوق سے ارمانوں سے
قاضی خورشید الدین خورشید
MORE BYقاضی خورشید الدین خورشید
ہم نے چاہا تھا جنہیں شوق سے ارمانوں سے
وہ بہاریں نہیں وابستہ گلستانوں سے
عظمت فطرت ادراک بدل جاتی ہے
کام بگڑے ہوئے بن جاتے ہیں دیوانوں سے
قہقہے درد کی تمہید بھی ہو سکتے ہیں
بجلیاں بھی کبھی ٹکراتی ہیں کاشانوں سے
موت ان کے لئے پیغام بقا ہوتی ہے
کھیل جاتے ہیں جو بے ساختہ طوفانوں سے
کس قدر پست ہوا فطرت آدم کا وقار
آج انسان لرز اٹھتا ہے انسانوں سے
اور بڑھ جاتا ہے انداز جنوں کا عالم
جب بھی دیوانے الجھتے ہیں گریبانوں سے
مے کشی نام ہے پینے کا نگاہوں سے مدام
ہم نے پینا نہیں سیکھا کبھی پیمانوں سے
کس قدر فطرت بے باک کی خو بدلی ہے
عزم محمود لرزتا ہے صنم خانوں سے
ہم رہے دہر میں آزردۂ ساحل خورشیدؔ
ناخدا سے کبھی الجھے کبھی طوفانوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.