ہم نے دیکھی وفا سہاروں کی
بن گئے دھول رہ گزاروں کی
زخم بھرنے یہاں نہیں پاتے
یہ تو بستی ہے دل فگاروں کی
غم کدوں کے چراغ مدھم ہیں
خشک آنکھیں ہیں غم کے ماروں کی
اب تو ڈسنے لگے ہیں راز ہمیں
یہ عنایت ہے راز داروں کی
دامن گل ملا ہے صد پارہ
یوں حقیقت کھلی ہے خاروں کی
آشنائے ستم ہوئے جب سے
جستجو ہے ستم شعاروں کی
ناؤ کا ڈوبنا لب دریا
تنگ ظرفی ہے یہ کناروں کی
بختؔ جشن شکستہ پائی ہے
دھول رقصاں ہے رہ گزاروں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.