ہم نے دل اس کے تئیں نذر گزارا اپنا
ہم نے دل اس کے تئیں نذر گزارا اپنا
اس نے سمجھا نہ سر بزم اشارا اپنا
کیا پکاروں کہ صدا بھی نہ وہاں جائے گی
جانے کس دیس گیا یار وہ پیارا اپنا
لے گیا دور اسے خواب عدم کا افسوں
نیند سے پھر نہ اٹھا انجمن آرا اپنا
عمر کے ساتھ جدا ہوتے چلے جائیں گے یار
کم نہیں ہوگا کسی طور خسارا اپنا
لوٹ کر آئے تو بستی ہے نہ تالاب نہ باغ
ہم یہیں چھوڑ گئے تھے وہ نظارا اپنا
شام ہوتے ہی بھٹکتے تھے اسے دیکھنے کو
اسی تاریک گلی میں تھا ستارا اپنا
غم ہوئے ایسے کہ آتا ہی نہیں کوئی جواب
نام لے لے کے بہت ہم نے پکارا اپنا
یہ جو گلیاں ہیں مرے شہر کی ہیں میری رفیق
انہی گلیوں میں بہت وقت گزارا اپنا
ہم وہ بیمار انا ہیں کہ ہوئے جس سے خفا
اس کو چہرہ بھی دکھایا نہ دوبارا اپنا
بارہا پیش ہوا خلعت شاہی ہم کو
ہم نے ملبوس گدائی نہ اتارا اپنا
کیا خبر بن گئی کس طرح غزل کی صورت
ہم نے تو درد ہی کاغذ پہ اتارا اپنا
یا علیؑ کہنے سے ہٹ جاتے ہیں رستے سے پہاڑ
اک یہی نام ہے مشکل میں سہارا اپنا
- کتاب : Kitab-e-Rafta (Pg. 64)
- Author : Firasat Rizvi
- مطبع : Academy Bazyaft, Karachi Pakistan (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.