ہم نے احسان اسیری کا نہ برباد کیا
ہم نے احسان اسیری کا نہ برباد کیا
مرتے دم منہ طرف خانۂ صیاد کیا
اب کی صیاد نے طرفہ ستم ایجاد کیا
بے پر و بال سمجھ کر ہمیں آزاد کیا
کیا تری یاد کریں گے فلک ناانصاف
دل ناشاد ہمارا نہ کبھی شاد کیا
دل پہ صدمے لیے جور و ستم خوباں کے
ضبط دیکھو نہ کبھی وا لب فریاد کیا
آسماں کی نہ شکایت نہ حسینوں کا گلا
دل نا فہم نے میرے مجھے برباد کیا
اتنا شکوہ ہے خیال رخ جاناں سے ہمیں
دل ویراں نہ ہمارا کبھی آباد کیا
شیفتہ کر کے مجھے اک بنے ہرجائی پر
خوب رسوائے جہاں اے دل ناشاد کیا
ہاتھ آیا کوئی مضمون نیا تو سمجھا
مجھ کو فرزند خدا نے مرے امداد کیا
عشق خوباں میں ہوا رنج تو راحت سمجھا
شکر میں نے عوض شکوۂ بیداد کیا
کفر و اسلام کے جھگڑوں سے چھڑایا صد شکر
قید مذہب سے جنوں نے مجھے آزاد کیا
محفل غیر میں بلوا کے جلایا ہم کو
تم نے خلوت میں کسی دن نہ ہمیں یاد کیا
جس میں مضمون رقم تھا تری خوش چشمی کا
تو اسی شعر پہ استاد نے بھی صاد کیا
کوہ غم ہم نے بھی او غیرت شیریں کاٹا
جوش الفت میں ترے پیشۂ فرہاد کیا
ایک دن بھی نہ ہمارا کوئی کہنا مانا
ہم بجا لائے جو کچھ آپ نے ارشاد کیا
تیرے دیوانوں کا کس دشت میں مسکن نہ ہوا
کون سا ہے وہ خرابہ جو نہ آباد کیا
حسرت قتل ہی نے جان لی اپنی صد شکر
موت نے ہم کو نہ شرمندۂ جلاد کیا
دیکھو اس عشق فسوں ساز کے نیرنگ آخر
جان لی قیس کی ٹکڑے سر فرہاد کیا
لاکھ چاہا مگر اک شوخ ہمارا نہ ہوا
کیا جوانی کو قلقؔ مفت میں برباد کیا
- Mazhar-e-Ishq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.