ہم نے ہر اک امید کا پتلا جلا دیا
ہم نے ہر اک امید کا پتلا جلا دیا
دشواریوں کو پاؤں کے نیچے دبا دیا
میری تمام انگلیاں گھائل تو ہو گئیں
لیکن تمہاری یاد کا نقشہ مٹا دیا
میں نے تمام چھاؤں غریبوں میں بانٹ دی
اور یہ کیا کہ دھوپ کو پاگل بنا دیا
اس کے حسیں لباس پہ اک داغ کیا لگا
سارا غرور خاک میں اس کا ملا دیا
جو زخم کھا کے بھی رہا ہے آپ کا سدا
اس دل پہ پھر سے آپ نے خنجر چلا دیا
اس نے نبھائی خوب مری دوستی رضاؔ
الزام قتل یار مجھی پر لگا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.