ہم نے اس بات کو پہلے کبھی سوچا ہی نہیں
ہم نے اس بات کو پہلے کبھی سوچا ہی نہیں
کہ یہاں دل کی زباں کوئی سمجھتا ہی نہیں
سر چھپانے کو درختوں کی گھنی چھاؤں بھی ہے
شہر میں اک تری دیوار کا سایہ ہی نہیں
جس میں کھو جائیں تو رستہ نہ ملے شہروں کا
شاید اس دور میں ایسا کوئی صحرا ہی نہیں
تو جہاں جائے گی مایوس پلٹ آئے گی
زندگی کوئی ترا پوچھنے والا ہی نہیں
ڈوب جانا ہی مقدر میں لکھا ہے شاید
اس سمندر میں جہاں کوئی جزیرہ ہی نہیں
جانے کیوں ٹوٹ کے وہ شخص ملا تھا مجھ سے
اس سے پہلے کہیں جس نے مجھے دیکھا ہی نہیں
میں بھرے گھر میں اکیلا ہوں بڑی مدت سے
میرا غم یہ ہے کہ مجھ کو کوئی سمجھا ہی نہیں
تم اندھیرے میں کسے ڈھونڈ رہے ہو والیؔ
کوئی راتوں میں یہاں گھر سے نکلتا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.