ہم نے اس دھوپ سے اماں کے لئے
ہم نے اس دھوپ سے اماں کے لئے
جسم تانے ہیں سائباں کے لئے
آنکھ منظر سے آشنا ہی نہیں
لفظ ڈھونڈے ہیں پھر زباں کے لئے
مجھ پہ پھینکے گئے تھے جو پتھر
میں نے رکھے ہیں وہ مکاں کے لئے
خود فریبی تو اب نہیں ممکن
خواب دیکھے ہیں بس جہاں کے لئے
ہم جو بھیجے گئے ہیں دنیا میں
ایک طعنہ ہیں آسماں کے لئے
کوئی خواہش ادھوری رہ جائے
کوئی حیلہ ہو اب فغاں کے لئے
جن کی منزل انہیں میسر ہو
وہ نکلتے ہیں پھر کہاں کے لئے
ہم اداسی کی اک شبیہ ہیں اب
استعارہ ہیں ہم خزاں کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.