ہم نے جس سے بھی آشنائی کی
ہم نے جس سے بھی آشنائی کی
ہم سے اس نے ہی بے وفائی کی
حق بہ جانب ہو تم بجا ہے بجا
میں نے کی میں نے بے وفائی کی
ان سے ہم طالب وفا کیوں ہوں
ہم کو عادت نہیں گدائی کی
بے وفائی سے بھی وفا نہ کرو
تم کو عادت ہے بے وفائی کی
بے وفائی کا اس سے کیا شکوہ
مجھ سے دل ہی نے بے وفائی کی
زلف و عارض پہ ہم نہیں مرتے
اور ہے شان دل ربائی کی
شیخ کو رند کر دیا میں نے
نہ چلی کچھ بھی پارسائی کی
طالب وصل ہم نہ ہوں گے کبھی
وصل تمہید ہے جدائی کی
بے وفا بھی نہیں ہو پورے تم
کوئی حد بھی ہے بے وفائی کی
کیوں خجل ہوں حضور کے دشمن
میں نے کی میں نے بے وفائی کی
شان پیدا ہے تیرے پرتو سے
ذرہ ذرہ میں خود نمائی کی
جس قدر ہم نے کی وفا تم سے
اس قدر تم نے بے وفائی کی
کس کا ذکر وفا کریں اسعدؔ
جس نے کی ہم سے بے وفائی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.