ہم نے کھڑکی میں جاں بٹھا لی ہے
ہم نے کھڑکی میں جاں بٹھا لی ہے
اس کی آواز آنے والی ہے
ہم کو تالا نظر نہیں آتا
اس کے در پر نظر جما لی ہے
اب کسی بزم میں نہ بولیں گے
اس گلی میں صدا لگا لی ہے
رکھ دیے ہیں چراغ کھڑکی میں
اور گھر میں ہوا چلا لی ہے
ہم تو صیاد ہیں ہمارے لئے
تو ہی گلشن ہے تو ہی مالی ہے
مجھ سے ٹوٹی ہوئی چھتوں نے کہا
یار برسات آنے والی ہے
اس کے کوچے میں ناچ آئے ہیں
سارے دن کی تھکن مٹا لی ہے
پنجرے بنتے ہیں شہر میں میرے
اس لئے آسمان خالی ہے
خاک میں بھی ملائیں گے فی الحال
زندگی عشق میں ملا لی ہے
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 35)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.