ہم نے خود اپنی محبت کا گلا گھونٹ دیا
ہم نے خود اپنی محبت کا گلا گھونٹ دیا
دل سے اٹھتی ہوئی چاہت کا گلا گھونٹ دیا
جو تھی سچائی وہ ظاہر ہی نہیں ہو پائی
اک فسانے نے حقیقت کا گلا گھونٹ دیا
حق بیانی کے لئے جب وہ ہوا محو کلام
اک سخنور نے سیاست کا گلا گھونٹ دیا
بس یہاں دینا تھا پیغام محبت لیکن
کس قدر سب نے روایت کا گلا گھونٹ دیا
کامیابی بھی قدم اس کے ہی چومے گی یہاں
جس نے خود اپنی ضرورت کا گلا گھونٹ دیا
خانۂ دل میں سدا جس کو بسایا میں نے
اس نے ہی میری مسرت کا گلا گھونٹ دیا
دل کا ہر درد تھا سرمایۂ ہستی لیکن
فیضؔ نے اپنی ہی الفت کا گلا گھونٹ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.