ہم نے خود چھیڑا ہے زخموں کو ہرا رکھنا تھا
ہم نے خود چھیڑا ہے زخموں کو ہرا رکھنا تھا
خود کو اک شخص سے تا عمر خفا رکھنا تھا
تنگ دامانی میں دم گھٹتا ہے دیوانوں کا
عشق ہم سے تھا تو پھر دل بھی بڑا رکھنا تھا
ہنستے گاتے ہوئے دن گزرا ہے ہم لوگوں کا
رات کو اور ذرا کرب زدہ رکھنا تھا
کم سے کم روشنی کا دعویٰ نہیں کرتے تم
جب چراغوں کے مقدر میں ہوا رکھنا تھا
رنگ اداسی کے نہ جائیں گے چلو مانا مگر
کم سے کم کمرے کا حلیہ تو نیا رکھنا تھا
ایک امید جگا رکھنی تھی رکنے کے لیے
اس کو تھوڑا سا تو دروازہ کھلا رکھنا تھا
جان لے لے گا فراق اب کہ سر عشق تمہیں
دل چلو ٹھیک مگر جسم جدا رکھنا تھا
روز تو آتے نہیں اہل عزا بستی میں
ان کی خاطر تو کوئی درد نیا رکھنا تھا
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 29)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.