ہم نے لکھے تھے ہواؤں میں فسانے اپنے
ہم نے لکھے تھے ہواؤں میں فسانے اپنے
اڑ گئے ایک ہی جھونکے میں زمانے اپنے
سونی آنکھوں میں تلاشو نہ وفا کے موتی
ہم لٹا آئے کہیں اور خزانے اپنے
بند پلکوں پہ یہ کس درد نے دستک دی ہے
ٹوٹ جائیں نہ کہیں خواب سہانے اپنے
ہم دریچے پہ کھڑے ہو کے کہاں تک سوچیں
چاند ہر روز بدلتا ہے ٹھکانے اپنے
کون پروانہ بنے کون جلے کس کے لیے
شمع خود بیٹھ کے اب روئے سرہانے اپنے
ہم نے توڑا نہیں ماضی سے تعلق قیصرؔ
ہر نئے شعر میں آنسو ہیں پرانے اپنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.