ہم نے نزدیک بھلانے کا بھی فن رکھا تھا (ردیف .. ے)
ہم نے نزدیک بھلانے کا بھی فن رکھا تھا (ردیف .. ے)
دھیریندر سنگھ فیاض
MORE BYدھیریندر سنگھ فیاض
ہم نے نزدیک بھلانے کا بھی فن رکھا تھا
ہجر میں دل کو بھی کچھ مست مگن رکھا تھا
یہ بھی سچ ہے کہ تجھے دل سے غرض تھی ہی نہیں
ورنہ تو جسم میں پیوست ہی من رکھا تھا
کب بغاوت پہ اتر آئے یہاں کون سا پھول
بس یہی سوچ کے قابو میں چمن رکھا تھا
جانتا کیسے تجھے جھانکتا اندر کیسے
تجھ کو تعویذ کے جیسے تو پہن رکھا تھا
جب نکیرین نے چاہا کہ مجھے لے جائیں
روح غائب تھی کہیں اور بدن رکھا تھا
جس کو اب پیار سے جینے کا سبب کہتے ہیں
ہم نے اس یاد کا اک نام گھٹن رکھا تھا
ہم کئی قسم کے لہجوں کے بہت قائل ہیں
ہاں مگر اپنا جو انداز سخن رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.