ہم نے شب فراق جو آنسو بہائے ہیں
ہم نے شب فراق جو آنسو بہائے ہیں
وہ آسماں پہ کاہکشاں بن کے چھائے ہیں
مدہوش ہم ہوئے تو وہ تشریف لائے ہیں
ایسے بھی زندگی میں کئی وقت آئے ہیں
بدلا ہے جب مزاج نسیم بہار کا
ہم نے قدم قدم پہ بگولے اٹھائے ہیں
کیا آپ جلوہ ریز ہیں میری نگاہ میں
یا پھر مری نگاہ نے پردے اٹھائے ہیں
محروم رکھ نہ اپنی تجلی سے اے خدا
موسیٰ کی طرح دیدہ و دل ہم بھی لائے ہیں
آہ فراق داغ تمنا جنون شوق
جتنے چراغ ہیں تری محفل سے آئے ہیں
تصویر دردؔ خود ہیں مگر اس کا کیا علاج
سارے جہاں کے غم کو غم دل بنائے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.