ہم نے تری طلب کو تمنا بنا لیا
ہم نے تری طلب کو تمنا بنا لیا
پڑھ پڑھ کے تیرا نام وظیفہ بنا لیا
ہموار کر لی پہلے ترے دل کی سرزمیں
اور پھر یہاں پہ اپنا ٹھکانہ بنا لیا
جس کے کنارے بیٹھ کے کرتا تھا تم سے بات
میں نے تو اس ندی سے بھی رشتہ بنا لیا
ہم تو ہمارے دل کو نہ اپنا بنا سکے
لیکن بنانے والوں نے کیا کیا بنا لیا
ہر سانس پہ ہے موت کا دھڑکا لگا ہوا
قاتل کو زندگی نے مسیحا بنا لیا
ہم شاطروں کے شہر میں بے مول بک گئے
ہم کو سیاسی لوگوں نے مہرا بنا لیا
خوشبو سے روز خط لکھا حافظؔ ہوا کے نام
پتوں کو موڑ دے کے لفافہ بنا لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.