ہم نے تو کل رات کا منظر کسیلا کر دیا
ہم نے تو کل رات کا منظر کسیلا کر دیا
آسماں پہ ہجر لکھ کر چاند پیلا کر دیا
زہر امرت میں ملا کر کیسا حیلہ کر دیا
تتلیوں نے چوم کر پھولوں کو نیلا کر دیا
لگتا ہے اس شہر پہ اس کی وفا کا قرض تھا
وقت رخصت اس نے آوازوں کو گیلا کر دیا
عشق تیری خیر ہو اب خیر ہو بس خیر ہو
تو نے اس دل کے مقابل اک قبیلہ کر دیا
ہم تو دیکھ آئے ہیں تم بھی دیکھو صحبت کا اثر
کانٹوں نے پھولوں کے جسموں کو نکیلا کر دیا
رات کل پاکیزگی پہ شعر کہنا تھا مگر
اس کی یادوں نے تخیل کو نشیلا کر دیا
چار دن بعد اس کی بھی باتوں میں نرمی آ گئی
ہم نے بھی کچھ اپنے لہجے کو لچیلا کر دیا
ہاں یہ دلبرؔ پہ بڑا احسان ہے تیرا غزل
تو نے مر کے زندہ رہنے کا وسیلہ کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.