ہم نے ٹوٹتے خواب کو یوں آنکھ میں پس انداز لکھا
ہم نے ٹوٹتے خواب کو یوں آنکھ میں پس انداز لکھا
صرف نظر کے حاشیے میں آنسو کو ہم راز لکھا
سبز خیال کے تکیے پر نئی نویلی چھاپ لگی
جب پلکوں کے دھاگوں سے کاڑھا تو گل ناز لکھا
صبح توجہ ہوتے ہی جب چہرے کا پھول کھلا
رنگ و بو کے ماتھے پر جھک کر جائے نماز لکھا
پیاسی ریت کی لہروں سے پھوٹی عبارت پانی کی
جادوگران صحرا نے بس دریا پرداز لکھا
شہریت کی اینٹوں سے جب بھی دل تعمیر کیا
دیواروں کی قسمت میں دروازوں کا ناز لکھا
ہم لوح محفوظ میں تھے نقل مکانی واجب تھی
سو باب ہجرت کھولا اور نشیب و فراز لکھا
اک شوریدہ لفظی سی ہر صفحے پر اڑی پھری
لکھنے میں جو نہیں آیا آخر وہ انداز لکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.