ہم نے اس ذات سے لو جب سے لگائی ہوئی ہے
ہم نے اس ذات سے لو جب سے لگائی ہوئی ہے
اس کی تصویر ہر اک شے میں سمائی ہوئی ہے
اب اسے تیرے سوا کون بجھا سکتا ہے
تو نے یہ آگ جو سینے میں لگائی ہوئی ہے
کچھ تو تاریکی مقدر میں ملی ہے اس کو
کچھ گھٹا زلف سے اس شب نے چرائی ہوئی ہے
گر گئی تھی جو کسی روز مری نظروں سے
دل نے اب تک وہی تصویر اٹھائی ہوئی ہے
تیرے جلووں کی خطا ہے نہ اداؤں کا قصور
دل میں حسرت یہ ہماری ہی جگائی ہوئی ہے
یہ جو گلشن میں صبا پھرتی ہے اترائی ہوئی
اس کی خوشبو میں بس اک بار نہائی ہوئی ہے
روح تو قید ہے اور جسم کو آزادی ہے
کیا قیامت کی ہماری یہ رہائی ہوئی ہے
اس میں پوشیدہ ہیں کچھ اور معانی افضلؔ
دھند سی جو ترے اشعار پہ چھائی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.