ہم نے وہ دشت سنوارا ہے زمانے کے لئے
ہم نے وہ دشت سنوارا ہے زمانے کے لئے
لوگ آتے ہیں جہاں خود کو مٹانے کے لئے
ہم سفر اپنی ضرورت سے زیادہ نہ چلے
راہ چلتی رہی اقرار نبھانے کے لئے
اس کو آتا ہے سوا رسم جدائی کا ہنر
در کھلا چھوڑ گیا لوٹ کر آنے کے لئے
ہم بھی ہوں خاک نشینوں کی روایت کے امیں
چاہے اک مشت ملے خاک اڑانے کے لئے
ہر قدم ساتھ رہی منزل دل شاد مگر
کو بہ کو پھرتے رہے ٹھوکریں کھانے کے لئے
نیند آئے تو کوئی باب اذیت ہی کھلے
دستکی یاں ہیں بہت خواب ستانے کے لئے
بول اے گردش ایام کہاں جائے یہ دل
سلسلہ کچھ تو بنے عمر گنوانے کے لئے
در بدر ہوتی رہی اپنی انا کاسہ بکف
سر بھی خم ہوتا رہا قرض چکانے کے لئے
سامنا کر نہ سکا اپنی حقیقت کا شکیلؔ
آئنہ توڑ دیا خود کو چھپانے کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.