ہم پھرے شہر میں آوارہ و رسوا برسوں
ہم پھرے شہر میں آوارہ و رسوا برسوں
دل کے مندر میں ترے وہم کو پوجا برسوں
وہ بدن چاند کے جیسا تھا مرے عکس کے ساتھ
دن کی رونق میں بھی اک خواب سا دیکھا برسوں
قرب نے کھول دئے حسن کے عقدے سارے
زندگی کھاتی رہی عشق کا دھوکا برسوں
اب تو ہنسنے کی اجازت غم دوراں دے دے
وقت رو رو کے بہت ہم نے گزارا برسوں
کوئی ایسا نہ ملا جس سے خبر کچھ ملتی
اپنا حال اپنی ہی تصویر سے پوچھا برسوں
اب نہیں تاب کہ صدمات کی یورش جھیلے
تلخیاں ہوتی رہیں دل کو گوارہ برسوں
یہ الگ بات کہ راس آیا ترا غم ہم کو
ورنہ گھیرے رہا یوں تو غم دنیا برسوں
اس سے پوچھو کہ ہے کیا کیف شکست امید
جس نے جھیلا ہے غم وعدۂ فردا برسوں
ایک معصوم لگاوٹ تھی کہ جس کی خاطر
دل کو مرغوب رہی رنجش بے جا برسوں
تم کہ ہر سانس میں ہر آہ میں ہر خواب میں تھے
پھر بھی ہم اپنے کو پاتے رہے تنہا برسوں
عقل سلجھا نہ سکی الجھے مسائل قادرؔ
آنکھ نے دیکھا ہے قسمت کا تماشہ برسوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.