ہم قفس میں رہ کے جس کو آشیاں کہتے رہے
ہم قفس میں رہ کے جس کو آشیاں کہتے رہے
تھی فقط حد نظر ہم آسماں کہتے رہے
اک سراب مستقل کو گلستاں کہتے رہے
اس بت نا مہرباں کو مہرباں کہتے رہے
آندھیوں نے آشیانے تو مٹا ڈالا مگر
چند تنکے آشیاں کی داستاں کہتے رہے
جب زباں نے ساتھ چھوڑا بن گئیں یہ ترجماں
ہم جن آنکھوں کو ہمیشہ بے زباں کہتے رہے
کارواں نظروں سے اوجھل تھا اور اوجھل ہی رہا
ہم غبار کارواں کو کارواں کہتے رہے
دل کے اک چھوٹے سے گوشے میں وہ جا کر گم ہوا
جس کو نادانی میں ہم سارا جہاں کہتے رہے
اس عقیدت کا برا ہو ہم بیاباں کو بھی مہرؔ
خون دل سے سینچتے اور گلستاں کہتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.