ہم رفیقوں سے کہو ختم سفر اچھا ہے
ہم رفیقوں سے کہو ختم سفر اچھا ہے
روز کی خانہ بدوشی سے یہ گھر اچھا ہے
کس میں ہمت ہے کہ اس عہد میں تعمیر کرے
کاغذوں پر جو بنا ہے وہ گھر اچھا ہے
خواب در خواب تمہیں ڈھونڈ رہا ہوں کب سے
اب تو خوابوں کا مسلسل یہ سفر اچھا ہے
پہن کر جس کو خرافات نئی پیدا ہوں
ایسی دستار سے محروم یہ سر اچھا ہے
آپ میں جو ہیں وہ اوصاف کہاں ہیں مجھ میں
آپ کا حسن یقیں حسن نظر اچھا ہے
- کتاب : سائبان غزل (Pg. 94)
- Author : راہی حمیدی
- مطبع : انجمن درس ادب،چاندپور (2011)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.