ہم رنگ لاغری سے ہوں گل کی شمیم کا
ہم رنگ لاغری سے ہوں گل کی شمیم کا
طوفان باد ہے مجھے جھونکا نسیم کا
چھوڑا نہ کچھ بھی سینے میں طغیان اشک نے
اپنی ہی فوج ہو گئی لشکر غنیم کا
یاران نو کے واسطے مجھ سے خفا ہوئے
تم کو نہیں ہے پاس نیاز قدیم کا
یاد آئی کافروں کو مری آہ سرد کی
کیونکہ نہ کانپنے لگے شعلہ جحیم کا
از بس کہ ثبت نامہ ہے سوز تپ دروں
قاصد کا ہاتھ ہے ید بیضا کلیم کا
واعظ کبھی ہلا نہیں کوئے صنم سے میں
کیا جانوں کیا ہے مرتبہ عرش عظیم کا
مارا ہے وصل غیر کے شکوے پہ چاہیئے
مدفن جدا جدا مری لاش دو نیم کا
کہتا ہے بات بات پہ کیوں جان کھا گئے
گویا کہ پک گیا ہے کلیجہ ندیم کا
واعظ بتوں کو خلد میں لے جائیں گے کہیں
ہے وعدہ کافروں سے عذاب الیم کا
مومنؔ تجھے تو وہب ہے مومن ہی وہ نہیں
جو معتقد نہیں تری طبع سلیم کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.