ہم رنگ و ہم خیال مرا دل نہیں رہا
ہم رنگ و ہم خیال مرا دل نہیں رہا
میں دل کے اور دل مرے قابل نہیں رہا
نذر نگاہ ناز ہوا دل نہیں رہا
اب غم یہ ہے کہ میں کسی قابل نہیں رہا
درد اک ذرا سا سہنے کے قابل نہیں رہا
دل نازنیں بنا ہے مرا دل نہیں رہا
ڈوبے نہ تھے تو حسرت ساحل تھی برقرار
ڈوبے تو پھر تکفر ساحل نہیں نہیں
تھا کون با وفا مجھے کس سے امید تھی
ہمدرد بن کے درد رہا دل نہیں رہا
ہوں زندگیٔ غم کہ غم زندگی ہوں میں
اب جذبۂ خوشی مرے قابل نہیں رہا
آ ہی گیا تھا خانۂ دل میں مرے کوئی
کمبخت کیسے وقت مرا دل نہیں رہا
غم اور خوشی ہیں دونوں برابر مرے لئے
جب اختیار ہی میں مرا دل نہیں رہا
بسمل کا رقص دیکھ کے قاتل تڑپ اٹھا
اب امتیاز بسمل و قاتل نہیں رہا
پروانہ جل کے خاک ہوا شمع بجھ گئی
اب اور کوئی رونق محفل نہیں رہا
اتنا قریب ہو کے بھی ترسا کروں تجھے
شاید میں تیری دید کے قابل نہیں رہا
ساحل کو اپنے چھوڑ کے ناؤ آگے بڑھ گئی
لوٹے بغیر پھر کوئی ساحل نہیں رہا
غم نے ذکیؔ دکھائی ہے وہ راہ زندگی
جینا ہمارے واسطے مشکل نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.