ہم روح کائنات ہیں نقش اساس ہیں
ہم روح کائنات ہیں نقش اساس ہیں
ہم وقت کا خمیر زمانے کی باس ہیں
تنہا ہیں ہم تمام نہ قربت نہ فاصلے
ہم آپ کے قریب نہ ہم اپنے پاس ہیں
کب سے ٹنگے ہوئے ہیں خلاؤں کے آس پاس
کب سے یہ آسماں کے ستارے اداس ہیں
خود ہٹ گئے ہیں دور وہ پانی کے زور سے
دریا کے وہ کنارے جو دریا شناس ہیں
خود رو ہیں ہم ہمیں نہ خزاں سے ڈرائیے
صحرا کے مست پھول ہیں جنگل کی گھاس ہیں
کتنی بہاریں آ کے چمن سے گزر گئیں
ہم ہیں کہ ایک گل کے لیے محو یاس ہیں
جن کے بدن پہ اطلس و کمخاب ہے صمدؔ
سچ پوچھئے تو لوگ وہی بے لباس ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.