ہم سایے سے طلب کروں پانی کے بعد کیا
ہم سایے سے طلب کروں پانی کے بعد کیا
رہتا ہے ہوش نقل مکانی کے بعد کیا
یہ کیسی توڑ پھوڑ ہے شہر وجود میں
آتنک مچ گیا ہے جوانی کے بعد کیا
پانی کے پاؤں کاٹنے پہ تل گئے ہو تم
دریا میں بچ رہے گا روانی کے بعد کیا
باتوں کے ساتھ منہ سے ٹپکنے لگا ہے خوں
مر جاوں گا میں ہجر بیانی کے بعد کیا
ان کو بتاؤں گا جنہیں حوروں سے عشق ہے
دراصل ہوگا عالم فانی کے بعد کیا
میں دیکھتا ہوں آنکھ میں خوابوں کی میتیں
تم دیکھتے ہو اشک فشانی کے بعد کیا
شعروں پہ ظلم کرتے ہیں جو جانتے نہیں
کرنا ہے کام مصرع ثانی کے بعد کیا
کیوں لفظ لفظ کھودتے ہو شعر کو کبیرؔ
شاعر نکالنا ہے معانی کے بعد کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.