ہم سفر کہاں پہنچے کچھ پتا نہیں ملتا
ہم سفر کہاں پہنچے کچھ پتا نہیں ملتا
راستے ہیں سب چپ چپ نقش پا نہیں ملتا
ان حسین لمحوں کو بھولنا بھی کب چاہوں
لیکن اس کی یادوں میں وہ مزا نہیں ملتا
زیست کے سفر میں بھی روح کے نگر میں بھی
اس کو ڈھونڈھتی ہوں میں اور پتا نہیں ملتا
کون یوں بلاتا ہے ہر طرف صدائیں ہیں
یہ قدم تو اٹھتے ہیں راستہ نہیں ملتا
اپنے آپ کو ہر دم کھوجتی ہی رہتی ہوں
اپنی ذات کا لیکن کچھ سرا نہیں ملتا
یوں تو دور تک تاراؔ سب فضا معطر ہے
اور ہوا کو آنگن کا در کھلا نہیں ملتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.