ہم سکوں پائیں گے سلماؤں میں کیا
ہم سکوں پائیں گے سلماؤں میں کیا
خوشبوؤں کا قحط ہے گاؤں میں کیا
کم نہیں گہرے سمندر سے جو دل
وہ بھلا ڈوبے گا دریاؤں میں کیا
ہر طرف روشن ہیں یادوں کے کلس
گھر گئے ہیں ہم کلیساؤں میں کیا
جن کی آنکھوں میں ہے نیندوں کا غبار
روشنی پائیں گے صحراؤں میں کیا
رات دن قرنوں سے ہوں گرم سفر
ایک چکر ہے مرے پاؤں میں کیا
دھوپ تو بدنام ہے یوں ہی رضاؔ
پھول مرجھاتے نہیں چھاؤں میں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.