ہم سے اپنے گاؤں کی مٹی کے گھر چھینے گئے
ہم سے اپنے گاؤں کی مٹی کے گھر چھینے گئے
جس طرح شہری پرندوں سے شجر چھینے گئے
تتلیوں نے کاغذی پھولوں پہ ڈیرا کر لیا
راستے میں جگنوؤں کے بال و پر چھینے گئے
اس قدر بڑھنے لگے ہیں گھر سے گھر کے فاصلے
دوستوں سے شام کے پیدل سفر چھینے گئے
کالے سورج کی ضیا سے شہر اندھا ہو گیا
خون میں خوشبو اگانے کے ہنر چھینے گئے
آنکھ آنکھوں سے زبانوں سے زباں چھینی گئی
داستاں سے داستانوں کے شرر چھینے گئے
- کتاب : Urdu Gazal ka Magribi Daricha (Pg. 201)
- Author : Dr. Jawaz Jafri
- مطبع : Kitab Saray, Lahore (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.