ہم سے بچھڑ کے تم نے سوچا پاؤ گے آرام بہت
ہم سے بچھڑ کے تم نے سوچا پاؤ گے آرام بہت
یہ نہیں سوچا دشمن جاں ہیں ہجر کے صبح و شام بہت
عشق بتاں کے ہم پر ہی کیوں عائد ہیں الزام بہت
میرؔ و مرزاؔ حسرتؔ فانیؔ اور ہیں ایسے نام بہت
میں نے لوگوں کو نہ بتایا کس نے مجھے برباد کیا
لیکن میری خاموشی نے دہرایا اک نام بہت
دشمن جاں ہے یوں تو اس کی سادہ نگاہی بھی لیکن
جن سے مخاطب ہوں وہ نگاہیں ان کے لئے پیغام بہت
ہم تو سب کچھ بھول چکے تھے آج یہ کیسی بات ہوئی
جس میں ہم دونوں بچھڑے تھے یاد آئی وہ شام بہت
الفت کی سرکار سے واصلؔ ہم تو پاتے رہتے ہیں
حسرت و ارماں کی سوغاتیں زخموں کے انعام بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.