ہم سے کرتے ہو بیاں غیروں کی یاری آن کر
ہم سے کرتے ہو بیاں غیروں کی یاری آن کر
رہ گئی ہے آپ کی یہ دوست داری آن کر
ہم کو آنے سے تمہاری بزم کے کیا تھا حصول
دیکھ لیتے تھے مگر صورت تمہاری آن کر
روٹھنے پر میرے کیا لازم تھا ہو جانا خفا
بلکہ کرنی تھی تمہیں خاطر ہماری آن کر
طعن بد خواہاں سے تو اک دم نہ پاوے گا قرار
کی جو تیرے در پہ ہم نے بے قراری آن کر
تھا اگرچہ غش میں مجنوں لیکن آنکھیں کھل گئیں
سر پہ اس کے جس گھڑی لیلیٰ پکاری آن کر
جس جگر کشتہ کا تیرے لاشہ تھا خوں میں پڑا
خوب سا رویا وہاں ابر بہاری آن کر
میں بھی کیا برگشتہ طالع ہوں کہ تنہاؔ رات کو
پھر گئی در تک مرے اس کی سواری آن کر
- کتاب : Noquush (Pg. B-394 E404)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.