ہم سے لوگوں کا جہاں بھر میں ٹھکانا کیا ہے
ہم سے لوگوں کا جہاں بھر میں ٹھکانا کیا ہے
تم تو سب جانتے ہو تم کو بتانا کیا ہے
جو دیا دیکھ کے بینائی سے محروم ہوا
ایسے کم ظرف کو سورج کا دکھانا کیا ہے
تیری قسمت جو رواں زندگی حاصل ہے تجھے
تو نہیں جانتا دھکے سے چلانا کیا ہے
ہوتی دوری تو ترے غم کو مناتے ہم بھی
کون سا ہجر ترا خواب میں آنا کیا ہے
میں جو اندازے لگانے میں لگا ہوں کب سے
کیا کوئی مجھ کو بتائے گا زمانہ کیا ہے
دشت میں ریت تھی یا عشق کی دولت صاحبؔ
گھر سے نکلے تو سمجھ آئی کمانا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.