ہم سے مت پوچھو کہ اک وہ چیز کیا دونوں میں ہے
ہم سے مت پوچھو کہ اک وہ چیز کیا دونوں میں ہے
جو ملاتا ہے ہمیں وہ فاصلہ دونوں میں ہے
اس کے ملنے کی خوشی ہو یا بچھڑ جانے کا غم
ہوش رہتا ہی نہیں ایسا نشہ دونوں میں ہے
اس کی آنکھیں کان ہیں اور میری آنکھیں بھی ہیں ہونٹ
اپنی اپنی کہنے سننے کی ادا دونوں میں ہے
گیت کے سانچے میں ڈھالوں یا غزل کے روپ میں
پر ترے ہی نام کا اک قافیہ دونوں میں ہے
یوں کسی آواز کا چہرا نہیں ہوتا مگر
جس میں آوازیں دکھیں وہ آئنہ دونوں میں ہے
اس کو آستکتا کہو چاہے ناستکتا کنورؔ
دونوں خط اس کے ہی ہیں اس کا پتہ دونوں میں ہے
- کتاب : Aandhiyo Dheere Chalo (Pg. 40)
- Author : Kunwar Bechain
- مطبع : Vani Prakashan (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.