ہم سے نہ پوچھیے کہ کدھر دیکھتے رہے
ہم سے نہ پوچھیے کہ کدھر دیکھتے رہے
ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
MORE BYممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
ہم سے نہ پوچھیے کہ کدھر دیکھتے رہے
تھی دیکھنے کی چیز جدھر دیکھتے رہے
اہل ہوس کو دید میسر نہیں ہوئی
جلوے کو ان کے اہل نظر دیکھتے رہے
دیکھا تو کام کا کوئی دن تھا نہ رات تھی
ہم زندگی کے شام و سحر دیکھتے رہے
آتی رہی ہمیں پہ مصیبت تمام عمر
ہم اپنی آہ کا یہ اثر دیکھتے رہے
دن رات ایک جلوۂ دیدار تھا نصیب
ہم روشنیٔ شمس و قمر دیکھتے رہے
جلوہ بوقت دید رہا جاذب نظر
ہم ہوش میں نہیں تھے مگر دیکھتے رہے
نالوں سے آگ سی تھی شب غم لگی ہوئی
ہم اپنے گھر میں رقص شرر دیکھتے رہے
اہل نظر کہاں تھی ہماری نظر کہاں
ہم بزم میں کہاں تھے کدھر دیکھتے رہے
لٹتی رہی جہان میں خوشترؔ کی زندگی
ہم تھے کہ اس کو شام و سحر دیکھتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.