ہم سے پہلے تو کوئی یوں نہ پھرا آوارہ
ہم سے پہلے تو کوئی یوں نہ پھرا آوارہ
درد آوارہ دل آوارہ وفا آوارہ
کیا اسے مل گئی کچھ تیرے بدن کی خوشبو
آج پھولوں میں نہیں آئی صبا آوارہ
جس کی نزہت سے دوبالا تھی وطن کی رونق
شہر سے دور مجھے وہ بھی ملا آوارہ
میں نے کب مجھ سے نہ ملنے کا گلا تم سے کیا
اب مجھے تم نہ کہو بہر خدا آوارہ
پھر تری یاد نے سینے میں بسیرا ڈالا
پھر ترے شہر میں آباد ہوا آوارہ
بے کراں وقت کی بندش سے ملی آزادی
چند لمحوں کے لئے میں بھی ہوا آوارہ
تہمت قدر بھی ہے جبر کی رسوائی میں
پا بہ زنجیر کو بھی تم نے کہا آوارہ
دھوپ ہے تپتی ہوئی ریت ہے ویرانی ہے
آج دیکھا نہیں وہ آبلہ پا آوارہ
بے وفا لوگوں کے ہاتھوں سے چھڑا کر دامن
دل میں کس شوق سے پھرتی ہے وفا آوارہ
سوچتا ہوں کہ اسے جب نہ ملے شرف قبول
کن خلاؤں میں بھٹکتی ہے دعا آوارہ
ایک آندھی غم جاناں کی ذرا ٹھہری تھی
اک بگولا غم دوراں کا اٹھا آوارہ
کتنی آنکھوں کے تعاقب سے ہراماں ہو کر
کنج تنہائی میں آباد ہوا آوارہ
رخ روشن کی جھلک شرط وفا ہے جاناں
تیری گلیوں کا پتہ بھول گیا آوارہ
خیمہ زن پھر سے ہوئی صحن چمن باد سموم
پھر مرے ساتھ ہوئی باد صبا آوارہ
منزل عشق پہ پہنچے تو کوئی ساتھ نہ تھا
دل جدا خاک بسر آنکھ جدا آوارہ
نطق ویران ہے الفاظ پریشاں ہیں منیرؔ
سوچ ہے سنگ گراں اور صدا آوارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.