ہم سے پوچھے کوئی چاہت کا سزا ہو جانا
ہم سے پوچھے کوئی چاہت کا سزا ہو جانا
نرم گفتار کا پتھر کا خدا ہو جانا
جب میں عنوان محبت پہ کوئی نظم لکھوں
تم مہکتے ہوئے لفظوں کی قبا ہو جانا
نام خوابوں کی صلیبوں پہ نہ لکھیے میرا
میری فطرت ہے حقیقت پہ فدا ہو جانا
میں نے پوجا تھا تمہیں درد محبت کے سبب
تم سے یہ کس نے کہا تھا کہ خدا ہو جانا
دشت طوفاں میں اگر میرا سفینہ دیکھو
تم مری ماں کی طرح محو دعا ہو جانا
اب تکلف سے کوئی کام نہ لینا عامرؔ
جب وہ تم سے ہوں خفا تم بھی خفا ہو جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.