ہم سے شاید ہی کبھی اس کی شناسائی ہو
ہم سے شاید ہی کبھی اس کی شناسائی ہو
دل یہ چاہے ہے کہ شہرت ہو نہ رسوائی ہو
وہ تھکن ہے کہ بدن ریت کی دیوار سا ہے
دشمن جاں ہے وہ پچھوا ہو کہ پروائی ہو
ہم وہاں کیا نگہ شوق کو شرمندہ کریں
شہر کا شہر جہاں اس کا تماشائی ہو
درد کیسا جو ڈبوئے نہ بہا لے جائے
کیا ندی جس میں روانی ہو نہ گہرائی ہو
کچھ تو ہو جو تجھے ممتاز کرے اوروں سے
جان لینے کا ہنر ہو کہ مسیحائی ہو
تم سمجھتے ہو جسے سنگ ملامت عرفانؔ
کیا خبر وہ بھی کوئی رسم پزیرائی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.