ہم سے تھیں رونقیں بزم آرائیاں
ہم سے تھیں رونقیں بزم آرائیاں
اب سجاتے رہو اپنی تنہائیاں
کوئی خوشبو نہیں کوئی نغمہ نہیں
روز چلنے کو چلتی ہیں پروائیاں
میری جاں میں تجھے کس طرح جانتا
اس قدر وسعتیں اتنی گہرائیاں
دیکھ لیجے کہیں آپ ہی تو نہیں
میری آنکھوں میں ہیں چند پرچھائیاں
کیسا افسوس ماتم ہو کس بات کا
پھر وہی پستیاں اور پسپائیاں
حیثیت کیا ہے تہذیب و اقدار کی
کورے کاغذ پہ ہیں خامہ فرسائیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.