ہم سے تو کوئی دوست بنائے نہیں جاتے
ہم سے تو کوئی دوست بنائے نہیں جاتے
کھوٹے کبھی سکے تو چلائے نہیں جاتے
پتھر سے کبھی دل نہ لگا لینا کہ پتھر
شیشے کے مکانوں میں سجائے نہیں جاتے
اس نے مجھے یہ کہتے ہوئے چھوڑ دیا تھا
پتھر پہ کبھی پھول کھلائے نہیں جاتے
غزلوں کے پرستار کو تم غزلیں دکھاؤ
اندھوں کو یہ آئینے دکھائے نہیں جاتے
کچھ لوگ تو سورج بھی چھپانے میں لگے ہیں
ہم سے تو دیے کوئی بجھائے نہیں جاتے
کب راز محبت وہ چھپا پائیں گے دل میں
خط جن سے کتابوں میں چھپائے نہیں جاتے
کرتے ہیں جہازوں کو اڑانے کے وہ دعوے
جن سے یہ پرندے بھی اڑائے نہیں جاتے
ہر راز بتا سکتے ہیں دنیا کو مگر دلؔ
کچھ راز ہیں ایسے جو بتائے نہیں جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.