ہم سے وہ بے رخی سے ملتا ہے
جی کو پیغام جی سے ملتا ہے
ہم کو باور نہ تھا عداوت کا
سلسلہ عاشقی سے ملتا ہے
رشتۂ ارتقائے انسانی
ذہن کی تشنگی سے ملتا ہے
دست تخیل کو کوئی دامن
بخت کی یاوری سے ملتا ہے
دوستی اور دشمنی کا مزا
دوست کی دشمنی سے ملتا ہے
ذوق بڑھتا ہے آشنائی کا
جب وہ بیگانگی سے ملتا ہے
رخ کو تزئین کا نیا پہلو
آپ کی بے رخی سے ملتا ہے
ہے وہ ملتا ہی کس لیے حامدؔ
ہم سے جو بے دلی سے ملتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.