ہم سے ذرا چراغوں کا جو مان ہو گیا
ہم سے ذرا چراغوں کا جو مان ہو گیا
یعنی اندھیری رات کا نقصان ہو گیا
ہوتے نہیں ہیں پاؤں کبھی جھوٹ کے مگر
اتنا چلا کہ جھوٹ پریشان ہو گیا
تو نے نہیں بکھیرے کبھی راستوں میں خار
پھر بھی خسارہ عشق کے دوران ہو گیا
مانیں گے اس کی بات کو محکوم کی طرح
حاکم ہمارے واسطے بھگوان ہو گیا
میں خود میں کھو گیا تری تصویر دیکھ کر
پوجا کے ساتھ ساتھ مرا دھیان ہو گیا
کرتا نہیں مدد کوئی اک دوسرے کی اب
کیسا یہ آج کل دل انسان ہو گیا
اترے نہیں چمن میں مری چاہتوں کے پھول
دل کا یہ باغ میرا بیابان ہو گیا
یارب اتار مجھ میں وہی آگہی کا پیڑ
گوتم کو جس کے نیچے سہج گیان ہو گیا
شہر سخن کی تہمتیں کتنی عجیب ہیں
انورؔ غزل کو کہہ کے مسلمان ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.