ہم سخن گو ایک دن سب رائیگاں رہ جائیں گے
ہم سخن گو ایک دن سب رائیگاں رہ جائیں گے
بس ہمارے حرف ہیں جو جاوداں رہ جائیں گے
سائے تک جسموں کے وہ لے جائے گا دے کر صدا
دھوپ میں تنہا جھلستے سائباں رہ جائیں گے
وہ حسیں بانہیں ہمارے جسم کو ٹھکرا نہ دیں
یوں ہوا تو کس قدر ہم بے اماں رہ جائیں گے
تم محبت میں اناڑی ہو اسی سے دیکھ لو
جیسے تم نے مجھ کو چوما ہے نشاں رہ جائیں گے
میں سمندر کی رعونت چھین لوں اس سے اگر
ہر طرف پھیلے ہوئے کوہ گراں رہ جائیں گے
وقت آ بیٹھے گا اس میں اور آخر پر یہاں
ناؤ رہ جائے گی ٹوٹے بادباں رہ جائیں گے
شاہزادی عشق کر بیٹھے گی دشمن سے مقیمؔ
میرے ہاتھوں میں فقط تیر و کماں رہ جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.