ہم سنائیں گے تجھے اپنا فسانہ ایک دن
ہم سنائیں گے تجھے اپنا فسانہ ایک دن
یوں نہیں اے زندگی فرصت میں آنا ایک دن
بات لمبی وقت تھوڑا آنکھ نم ہے آپ کی
اس طرح بھی کیا خبر تھی ہوگا جانا ایک دن
بات آئی ہے زباں پہ عرض کر دوں جو کہو
ہم نے چاہا تھا تمہیں اپنا بنانا ایک دن
رہ نہ جائے کوئی حسرت کر گزر جو تجھ سے ہو
ورنہ اس اندھے کنویں میں سب کو جانا ایک دن
ہو سکا نہ کچھ بھی ہم سے اے وطن کر دے معاف
ہم نے چاہا تھا تجھے جنت بنانا ایک دن
سو تہوں میں قید ہے اب ہر خوشی انسان کی
سو تہوں کو چیر کر ہے پار جانا ایک دن
بات اپنی غم پرانے اور تیری داستاں
سن زمانے کچھ ہمیں بھی تھا سنانا ایک دن
ان پھہاروں سے نہ ٹوٹیں گی یہ چٹانیں سلیلؔ
لے کے تم کو بجلیاں اب ہوگا آنا ایک دن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.