ہم تازہ بہاروں کا پیغام تمہیں دیں گے
ہم تازہ بہاروں کا پیغام تمہیں دیں گے
کچھ خواب بھی چن چن کر ہر شام تمہیں دیں گے
جو گھومتے پھرتے ہیں خوش رنگ لباسوں میں
خود جرم کریں گے اور الزام تمہیں دیں گے
اک عزم سفر ہے شرط اور کفر ہے مایوسی
پیڑوں کے گھنے سائے آرام تمہیں دیں گے
دھرتی پہ ابھرنے کا تم عزم کرو پہلے
ہم چاند ستاروں کا انعام تمہیں دیں گے
الجھن میں پڑے کیوں ہو تم اپنی کہانی کا
آغاز سناؤ تو انجام تمہیں دیں گے
اک دھوپ مرے منہ پر کیا پھینکی ہے ظالم نے
وعدہ تھا کہ نظارے ہر گام تمہیں دیں گے
ہاں جذبۂ ایماں کی تصدیق تو ہو پہلے
وعدہ ہے کہ کوثر کا اک جام تمہیں دیں گے
آیا ہے پرکھنے کا پھر وقت جمالؔ اک بار
اوروں سے نہ ہوتا ہو وہ کام تمہیں دیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.