ہم ترے غم کے پاس بیٹھے تھے
ہم ترے غم کے پاس بیٹھے تھے
دوسرے غم اداس بیٹھے تھے
بس وہی امتحاں میں پاس ہوئے
جو ترے آس پاس بیٹھے تھے
شاہ کو بھا گئی تھی اک داسی
سب مصاحب اداس بیٹھے تھے
آندھی آئی تو انکشاف ہوا
کرسیوں پر لباس بیٹھے تھے
بام و در کو نہیں دکھائی دئے
تم ہمارے ہی پاس بیٹھے تھے
آج تھا بادشاہ کا تیجا
قبر پر صرف داس بیٹھے تھے
دوستوں نے ہنسا دیا آ کر
اچھے خاصے اداس بیٹھے تھے
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 101)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.