ہم تو اب جاتی رتیں ہیں ہم سے یہ اغماض کیوں
ہم تو اب جاتی رتیں ہیں ہم سے یہ اغماض کیوں
جرم کیا ہم نے کیا ہے آپ ہیں ناراض کیوں
مال و زر سے بہرہ وافر نہ دینا تھا اگر
اے خدا تو نے دیا مجھ کو دل فیاض کیوں
رشتہ زر رشتہ خوں سے ہے بڑھ کر معتبر
ورنہ چاہت کے لیے قرضہ بنے مقراض کیوں
خویش بینی جب کہ اس کا کیش کم اندیش تھا
دوستی کا پاس کرتا بندہ اغراض کیوں
کیا نئی تہذیب ہے تکذیب اقدار سلیم
شہر میں پھیلے ہوئے ہیں جنس کے امراض کیوں
لطف اندوز ریاض دہر کیوں ہوتے نہیں
داورا کم ظرف ہوتے ہیں ترے مرتاض کیوں
کچھ حقائق کو اگر میں نے کیا ہے بے نقاب
ہو گئے ناراض مجھ سے شعر کے نباض کیوں
پوچھتے ہیں دے کے مجھ کو دوست داری کا فریب
کرشنؔ موہن دوستوں سے اس قدر اعراض کیوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.